قومی کھیل ہاکی کو دوبارہ مٹی سے معطر کرنے کی کوشش کی جانے لگی

کراچی کے ینگ پلیئرز مٹی کے میدان پر گروم ہونے لگے۔

سرجانی ٹاؤن میں واقع الصغیر ہاکی کلب میں قومی کھیل ہاکی گزشتہ 42 سال سے کچے میدان پر کھیلا جا رہا ہے جس میں ہر سال رمضان ہاکی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

رواں برس ایونٹ میں شہر کی آٹھ ٹیمیں شریک ہوئیں جن کے درمیان 5 اے سائٹ کے مقابلے ہوئے، ایونٹ کا مقصد قومی کھیل ہاکی کو دوبارہ سے پروان چڑھانا تھا۔

42 سال سے قائم الصغیر ہاکی کلب کے کوچ کا کہنا ہے کہ کچے میدان پر کھیلنے سے یوتھ پلیئرز کا اسٹیمنا اور فٹنس زیادہ بہتر اور تادیر قائم رہتی ہے، پلیئرز کو کم از کم 10 سے 15 سال کی عمر تک کچے میدان پر کھیلنا چاہیے، اس سے پلیئرز کے کھیل کی لائف بڑھ جاتی ہے۔

اس موقع پر ایم این اے خواجہ اظہار الحسن نے بطور مہمان خصوصی شرکت کر کے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اور اختتامی تقریب میں کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازا۔

تقریب میں سابق ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین، کامران اشرف، انٹرنیشنل پلیئر محمد علی، عارف بھوپالی، مبشرمختار اور صغیر عباس سمیت ہاکی سے وابسطہ شخصیات موجود تھیں۔

اس موقع پرجیو نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے ایم این اے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ وہ بھی ہاکی پلیئر رہ چکے ہیں اور اسی میدان پر انھوں نے کلب ہاکی کھیل رکھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ بہت جلد کارپوریٹ سیکٹر کی مدد سے ہاکی لیگ کا انعقاد کرائیں گے جس سے قومی کھیل کو فروغ حاصل ہوگا، ٹیلنٹ نکھر کر سامنے آئے گا اور ہاکی پلیئرز کے مالی مسائل بھی حل ہو سکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں