حوصلہ افزائی کرنے والی ایک استانی، تحریر: مجتبیٰ احمد انبالوی

اُستاد وہ نہیں جو کتاب پڑھاۓ اصل اُستاد تو وہ ہے جس کی بات دلوں کو چھو جاۓ. اُستاد ایک موٹیویٹر ہوتا ہے اُستادکے لیے صرف پڑھا دینا یا بتا دینا کافی نہیں ہے طالب علم کو عمل کے لیے اُکسانا قوت ارادی پیدا کرنا عزم پیدا کرنا انرجی پیدا کرنا اُستاد کا کام ہے اُستاد کا کام یہ بھی ہے کہ اگر کسی طالب علم میں کچھ کر دکھانے کی صلاحتیں ہوں تو وہ اس کو نکھارنے میں طالب علم کی ہر ممکن مدد کرے آج کے ترقی یافتہ دور میں ایسے اُستاد بہت کم ملتے ہیں جن میں یہ خصوصیات پائی جاتی ہوں لیکن ایک ٹیچر ایسی ہیں جن میں یہ خصوصیات پائی جاتی ہیں بلکہ ایک طالب کو نکھارنا کیسے ہے وہ بہت اچھےسے جانتی ہیں میں بات کر رہا ہوں اپنی پیاری سی میٹھی سے میڈم کرن کی میڈم آج آپ سے ملاقات کرنے کے بعد اچانک خیال آیا کہ کیوں نا میڈم کرن کے بارے میں لکھا جاۓ کیونکہ آپ اس سبجیکٹ کی وہ واحد ٹیچر ہیں جنہوں نے مجھے کافی حوصلہ دیا مجھے تھپکی دی میڈم مجھے یہ بات بڑی اچھی طرح سے یاد ہے کلاس کا دوسرا یا تیسرا دن تھا نیوز اینکریکنگ کی پریکٹس کے لیے سب کو باری باری بلایا گیا کلاس کے تمام طالب علم باری باری آ رہے تھے اور جا رہےتھے پھر میری باری آئی ڈَرا سا سہما سا اپنی سیٹ سے اُٹھا اور جا کے پریکٹس کرنا شروع کر دی کیونکہ مجھے شروع سے ہی شوق تھا کہ میں نیوز اینکر بنوں اور ماس کمیونیکیشن کا شعبہ بھی اسی شوق کو پورا کرنے کے لیے اختیار کیا تاہم جب میں نے پریکٹس شروع کی تو پوری کلاس میں میر مڈاق اُڑایا گیا مجھے پریکٹس سے دور کرنے کی ناکام کوششیں ہوتی رہیں پہلی دفعہ تو میں گھبرا گیا پھر دوسری دفعہ بھی اسی طرح ہوا تیسری بار مجبوراً آپ بولیں کلاس کے ماحول کو کنڑول کیا اور مجھے کہا کہ تم کر سکتے ہو کوشش کرو میں نے کوشش کی اور پریکٹس مکمل کر لی اسی طرح جب بھی کلاس ہوتی یہ سلسلہ جاری رہتا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ مجھے اس بات کا احساس دلاتی رہیں کہ ان شرارتی طالب علموں کی فکر نہ کرو یہ ہنستے رہیں گے اور تم آگے نکل جاؤ گے آپ کی اس بات کو میں نے اپنے دماغ میں بیٹھا لیا اور اپنے آپ سے عزم کر لیا کہ چاہے کتنی بھی کوئی لاکھ کوششیں کر لے میں اپنا کام کرتا رہوں گا پھر ہونا کیا تھا میں نے اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر کرنے کی مکمل کوشش کی کلاس کے اکثر طالب علم پہلے کی طرح ہی میرے پہ ہنستے رہے باتیں کرتے رہے اسی طرح دن اور راتیں گزری حتیٰ کہ مڈز پیپر آ گئے خوب محنت اور لگن سےپڑھا اور پروردگار کے فضل و کرم سے میرے نمبر کلاس میں سب سے زیادہ آ گئے جب نمبز آ گئے تو اکثر بچوں سے باتیں سُننے کو ملیں میرے پہ طرح طرح کے الزامات کی بوچھاڑ کر دی گئی میں نے صرف ایک بات کہی کہ کسی کو بھی میرےپیپر پر اعتراض ہے تو میرا پیپر جا کے دیکھ لے انسان کو اپنے آپ پہ اعتماد ہونا چاہئیے اور مجھے اعتماد تھا کہ میں نے جو باتیں پیپر میں لکھی ہیں وہ کسی اور نے نہیں لکھی ہوں گی اسی طرح مڈز کے بعد پریکٹس کایہ سلسلہ جاری و ساری رہا سر طاہر ملک کورس کے حوالے سے نیوز اینکر کی خصوصیات کو بیان کرتے رہے اور میڈم کرن کو ہدایات جاری کرتے رہے اور آپ سر کی ہدایات کے مطابق ہمیں کورس کے حوالے سے لیکچر دیتی رہیں یہ سلسلہ کچھ ہفتے جاری رہا اور فائنل پیپرز آ گئے ہمیں اس کورس کا فائنل پروجیکٹ مل گیا خوب محنت اور لگن کی سر طاہر کا ریکارڈ کیا ہوا لیکچر بار بار سُنتا رہا کہ سر نے آخری کلاس میں پروجیکٹ کے حوالے سے کیا کیا ہدایات دے رکھی ہیں پھر فائنل پروجیکٹ کی تیاری شروع کر دی نیوز بُلیٹنز دیکھے سکرپٹ تیار کیا اور مختلف مرحلوں سے گزرتےہوۓ پروجیکٹ مکمل کر لیا اور آج پروردگار نے مجھے میری محنت کا صلہ دے دیا یہ سب کچھ میڈم کرن آپ کی وجہ سے ہوا پروردگار نے آپ کو میرے لیے ایک فرشتہ ثابت کیا آپ نے مجھے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے کافی کچھ سکھایا پرور دگار سے دُعا ہے کہ آپ جہاں بھی رہیں خوش رہیں اور پروردگار آپ کو زندگی کے امتحان میں کامیاب کرے اور ہر بُری نگاہ سے محفوظ رکھے (آمین)
______________________________________
مجتبٰی احمد گفٹ یونیورسٹی میں ماسٹر آف ماس کمیونیکیشن کے طالب علم ہیں کتابیں پڑھنے اور تعلیمی موضوعات پر آرٹیکلز لکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔
ان کا ای میل پتہ یہ ہے۔
Mujtabaahmad852@gmail.com

اپنا تبصرہ بھیجیں