گھسی پٹی محبت اور ہمارا معاشرہ، تحریر: بشریٰ سحرین

محبت جب ہوئی تو بڑی پاکیزہ اور حسین ترین جزبہ محسوس ہوئی۔۔۔مگر دوسرے ساتھی، معاشرتی حالات واقعات کی وجہ سے جلد ہی وہ بلکل گِھسی پٹی محبت میں بدل گئی ۔… تکلیف اتنی ہوئی کہ ملک ہی ُچھوٹ گیا۔۔۔ دو سال بعد شارجہ سے پاکستان واپس آئی تواچھا محسوس ہو رہا تھا گھر پر خوش تھی تو اچانک نظر سے ڈرامہ گزرا,” ِگھسی پٹی محبت” ۔۔۔ مجھے بھی ایسے ہی چڑ ہوگئی تھی محبت سے تو دیکھنے لگی۔ 2.3 منٹ میں ہی ڈرامے نے ساری توجہ لے لی۔۔۔ کہانی بہت قریب تر محسوس ہوئی۔۔۔ معاشرے کی بگڑتی صورتحال۔۔۔ مردوں کی غیر زمہ داری۔۔۔ اور بار بار محبت پر اعتبار کرنا۔۔۔ گر کر بھی اعتبار کرنا کہ شاید اگلی زندگی بہتر ہوگی۔۔۔ کیونکہ بہتر زندگی سب کا حق ہے ۔۔۔ ہار نہ ماننا اور لگے رہنا۔۔۔ پھر تاشی جو چھوٹی ہے مگر بڑوں کو دیکھ کر سیکھ گئی ہے۔۔۔ تاشی کا کراٹے سیکھنا باہر کے غلیظ مردوں کو مار پھینکنے کے لئیے۔۔۔ ماں جو طلاق پر پریشانی میں ایسی باتیں سنائے کہ دل کٹ جائے۔۔۔ ماں ہے۔۔۔۔ غلط بھی نہی… ان کی پرورش ہی ایسی ہوئی کہ کسی بھی طرح گزارہ کرو بس۔۔۔۔ زبردست کہانی لکھی۔۔۔فصیح باری آپ نے۔۔۔ ایک ایک کردار کمال کا ہے۔۔۔ خواتین کس قرب سے گزرتی ہیں اس سے اچھا نہی سمجھایا جا سکتا۔۔۔ مگر مرد کے بنا عورت ادھوری ہے بے شک وہ آسمان سے تارے لے آئے گی مگر پیسہ بھی اسے وہ کندھا نہی دے سکتا۔۔۔ دعا ہے مرد حضرات سمجھیں اور برابر عزت رتبہ دیں۔۔۔
______________________________________
بشریٰ سحرین ماس کمیونیکیشن اینڈ میڈیا اسٹڈیز میں ایم فل کرچکی ہیں اور گزشتہ آٹھ سال سے صحافت کے پیشہ سے منسلک ہیں۔ ریڈیو اور مختلف نامور ٹی وی چینلز پر سینکڑوں پروگرامز کی میزبانی کر چکی ہیں۔ مختلف سماجی و سیاسی موضوعات پر لکھنا ان کا مشغلہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں