نیا آغاز، تحریر: بشری سحرین

حکومت کے نئے پاکستان کو مزید مظبوط بنانے کے دعوے زوروشور سے جاری ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں کی طرح روتی بھی نظر آتی ہے کہ خزانے خالی ہیں۔ پچھلی حکومتیں لوٹ کر کھا گئی ہیں۔ ہر ادارہ خسارے میں ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن اپنا ڈھول بجا رہی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کشکول لیے بھیک مانگ رہا ہے۔ پھر بھی کپتان کا پہلا دورہ سعودی عرب اور دوسرا چائنہ کا خاصہ فائدہ مند رہا لیکن واضح رہے کہ دوسرے دورہ کہ دوران حالات کافی کشیدہ رہے۔ آسیہ مسیح کیس کو لے کر ملک میں ہیجان کی سی صورتحال رہی۔ پاک فوج کا بیان بھی آگیا کہ فوج کو ہر معاملے میں نہ گھسیٹا جائے۔
اس سارے معاملے میں جب ملک تین دن بند رہا جس میں میڈیا کا کافی مفاہمت بھرا کردار ادا کیا۔ سوال یہ رہا کہ میڈیا نے واقعی اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے انتشار آمیز مواد پھیلانے سے اجتناب کیا یا ہم اسے نئے پاکستان کہ ایک جھلک کہہ سکتے ہیں؟
اس دوران جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو شہید کرنے کر افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ قاتل کون تھے؟ کب؟ کیسے کہاں سی آے؟؟؟ یہ سوال تو دور، پولیس کہ غفلت اس کیس میں بھی عروج پر ہے۔ پولیس کیلئے افسوس کا مقام یہ ہے کہ پولیس ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں لگواسکی کہ مولانا صاحب کو ہسپتال کون؟ کب؟ کس طرح لے کر گیا۔
واضح رہے کہ اپنے آخری انٹرویو میں مولانا صاحب سے جب سوال پوچھا گیا کہ کیا عمران خان یہودی ایجنٹ ہیں؟؟؟ تو ان کا کہنا تھا کہ جو الزام لگا رہے ہیں وہ خود یعنی مولانا فضل الرحمن یہودی ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے فضل الرحمن کو کھلا ملک دشمن، قاتل اور دہشتگرد قرار دیا۔ نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمن نے دین کے ساتھ کیا کیا؟؟؟ کہاں ہیں ہزاروں لاکھوں بچے جو غائب ہوئے اور آج تک ان کا کچھ پتا نہ چل سکا؟
مولانا صاحب کی تربیت کی بہترین مثال سامنے آئی کہ ان کے طلباء کی جانب سے صبر اور تحمل کا رویہ اپنایا گیا جو قابل تحسین ہے بلکہ ملک کے دوسرے مدارس اور جماعتوں کیلئے بھی ایک مثال ہے۔ مولانا سمیع الحق شہید ہوگئے مگر ان کے چاہنے والوں کی طرف سے ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔
__________________________________________
بشری سحرین گورنمنٹ یونیورسٹی فیصل آباد سے ماس کمیونیکیشن میں ایم فل کرنے کے بعد بول نیوز میں بطور نیوز و پروگرام اینکر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ بدلتے ہوئے ملکی حالات پر گہری نظر رکھتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں