امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی یو ایس سی آئی آر ایف نے تاریخ میں پہلی بار ایک امریکن پاکستانی کو وائس چیئر مین منتخب کرلیا ہے۔
ڈاکٹرآصف محمود کا آبائی تعلق کھاریاں سے ہے جبکہ کمیشن کی سربراہی سابق رکن کانگریس وکی ہرٹزلر کو سونپی گئی ہے۔
وائس چیئر مین بننے کے بعد جیو نیوز سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر آصف محمود نے کہا کہ ان کے لیے یہ انتہائی اعزاز کی بات ہے کہ وہ پہلےپاکستانی، پہلے جنوب ایشیائی اور پہلے مسلمان ہیں جو طاقتور کمیشن میں اس عہدے پر منتخب کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر آصف محمود نے کہاکہ مذہب یا اعتقاد کی آزادی کیلئے کام کرنا ہمیشہ کی طرح آج بھی انتہائی اہم ہے، اس کیلئے سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہوکر خدمات انجام دینے کی ضرورت ہوتی ہے چونکہ یوایس سی آئی آر ایف میں دونوں جماعتوں کی نمائندگی ہے اس لیے یہ کمیشن اس ضمن میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
ڈاکٹر آصف محمود کے مطابق ان کی کوشش ہوگی کہ وہ امریکی حکومت کو ایسی پالیسی کی وکالت کریں اور سفارشات مرتب کریں تاکہ لوگ اپنے ضمیر کے مطابق آزادانہ زندگی گزار سکیں۔
وائس چیئر مین ڈاکٹر آصف محمود پلمونولوجسٹ کے طور پر کیلیفورنیا میں تقریباً 25 سال سے خدمات انجام دے رہے ہیں، خیراتی کاموں میں بھی وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، وہ کیلی فورنیا میں بےگھروں کے سب سے بڑے شیلٹرز میں سے ایک ہوپ دا مشن کے بورڈ رکن بھی ہیں۔
امریکن پاکستانی ڈاکٹر محمود انسانی حقوق کے بھی علمبردار ہیں، جنوب ایشیا کی صورتحال خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بھی وہ آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
ڈاکٹر آصف محمود 2008 سے2016 تک ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے ڈیلی گیٹ رہے ہیں اور صدارتی انتخابی مہم میں بھی کئی اہم کردار ادا کرچکے ہیں, وہ سابق صدر کاملا ہیریس اور کلنٹن فیملی کے بھی انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں۔
2022 میں ڈاکٹر آصف محمود نے کیلیفورنیا کے40 ویں ڈسٹرکٹ سے کانگریس کا الیکشن لڑا تھا تاہم وہ دوبارہ نشست حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ری پبلکن امیدوار ینگ کم سے جیت نہیں پائے تھے۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے اراکین کا انتخاب امریکی صدر اور سینیٹ و ایوان میں دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت کرتی ہے، کمیشن کی چئیرپرسن ہرٹزلر کی نامزدگی اسپیکر مائیک جانسن نے اور ڈاکٹر آصف محمود کی نامزدگی ایوان میں اقلیتی لیڈر حکیم جیفری نے کی۔
چئیرپرسن ہارٹزلر نے کہا کہ انکے لیے یہ اعزاز ہے کہ وہ اس عہدے پر منتخب کی گئی ہیں، وہ وائس چئیرمین ڈاکٹر محمود اور دیگر کمشنرز کے ساتھ مل کر دنیا میں ہر شخص کے حقوق کیلئے اقدامات کریں گی۔
چئیر ہرٹزلر نے کہا کہ یوایس سی آئی آر ایف مذہبی آزادی کا پرچار کرنے کیلئے امریکا کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، مذہبی آزادی امریکی آئین اور بین الاقوامی قانون کا جزو ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ ہرشخص کے دل میں موجود ہے۔
جہاں تک اس کمیشن کا تعلق ہے تو یہ دنیا کے مختلف ممالک میں مذہبی اور انسانی حقوق کی آزادی پر نظررکھتا ہے اور اس کی تیارکردہ رپورٹس کی امریکی حکومت اور کانگریس کیلئے آنکھ اور کان کی سی حیثیت ہوتی ہے۔
بھارت کیخلاف حال ہی میں اس کمیشن کی رپورٹ شہ سرخیوں کی زینت بنی تھی جس کی تیاری میں ڈاکٹر آصف محمود نے انتہائی فعال کردار ادا کیا تھا، 2025 کیلئے جاری سفارشات پرمبنی اس رپورٹ میں مودی سرکار کو بھارت میں مذہبی قدغنوں پر کٹہرے میں کھڑا کرکے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کو سفارش کی گئی تھی کہ وہ امریکا میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر قاتلانہ حملے کی سازش میں ملوث وکاش یادو اور خفیہ ایجنسی را پر پابندی لگائے، ان کے اثاثے منجمد کیے جائیں اور امریکا میں داخلہ پر پابندی لگائی جائے۔
ساتھ ہی زور دیا گیا تھا کہ بھارت کو ایم کیو نائن بی ڈرونز کی فروخت پر نظر ثانی کی جائے، رپورٹ میں دو ٹوک انداز سے کہا گیا تھا کہ بھارت کا آئین سیکولر ہونے کے باوجود10 سالہ اقتدار میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے منافرت پرمبنی ایسی پالیسیاں اختیار کی ہیں جن سے انڈیا کو ہندو ریاست میں تبدیل کیا جائے۔
یہ سفارشات اس حقیقت کے باوجود کی گئی تھیں کہ خطے میں بھارت نہ صرف ڈیموکریٹس بلکہ ری پبلکن انتظامیہ کی بھی آنکھ کا تارا تصور کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹرآصف کے بطور وائس چیئر مین منتخب ہونے کے بعد امکان ہے کہ بھارت کیخلاف امریکی کمیشن کے اقدامات میں مزید تیزی آئے گی کیونکہ وہ بحثیت پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ ہونے سے زیادہ اپنی غیرجانبداری کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔