سینیٹ نے پارلیمانی نظامِ حکومت کے حق میں قرارداد منظور کر لی

پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے پارلیمانی نظام حکومت کے حق میں قرارداد منظور کرلی۔

سینیٹ میں پارلیمانی نظام کی حمایت میں قرارداد اپوزیشن کے سینیٹرز کی جانب سے پیش کی گئی جس میں رضاربانی، یوسف رضاگیلانی، شیری رحمان، شفیق ترین، اعظم نذیرتارڑ، سینیٹرمشتاق احمد، مولانا غفور حیدری، طاہربزنجو اور حاجی ہدایت اللہ خان شامل ہیں۔

اپوزیشن سینٹرز کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی پارلیمانی نظام کو ناکام ثابت کرنے میڈیا پر منظم مہم چلائی جا رہی ہے، سینیٹ سمجھتا ہے کہ میڈیا میں صدارتی طرز حکومت کیلئے مہم چلائی جا رہی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ قائد اعظم نے وفاقی پارلیمانی طرز حکومت کا تصور پیش کیا، لوگوں نے پارلیمانی طرز حکومت کے لئے انتھک جدوجہد کی، صدارتی حکومت سے وحدانی طرز حکومت قائم ہو جائے گی، اس کے لیے 1973 آئین کی از سر نو تخلیق درکار ہوگی۔

قرارداد کے متن کے مطابق نئے آئین پر اتفاق رائے ناممکن ہو جائے گا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ عزم کرتا ہے کہ پارلیمانی طرز حکومت کا تحفظ کریں گے، کوئی اور طرز حکومت وفاق کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بنے گا۔

دنیا میں جمہوریت میں صدارتی اور پارلیمانی نظام رائج ہیں، قرارداد پر حکومت کا مؤقف
دوسری جانب قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاہے کہ ہمارا مؤقف ہے آئین پاکستان اتفاق رائے کا دستاویز ہے، حکومت کا صدارتی نظام سے متعلق بحث کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، یہ بحث پہلے سوشل میڈیا، پھر الیکٹرانک میڈیا پر شروع ہوئی۔

ان کا کہنا تھاکہ جعلی خبروں کے ذریعے کنفویژن کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، دنیا میں جمہوریت میں صدارتی اور پارلیمانی نظام رائج ہیں، کہیں ایک اور کہیں دوسرا نظام کامیاب ہے۔

قائدایوان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں آئین پاکستان اتفاق رائے کا دستاویز ہے، جس کے ذریعے پارلیمانی نظام چل رہا ہے، سوشل میڈیا ٹرینڈز پر سینیٹ جیسے ایوان میں بحث نہیں ہونی چاہیے، اس سے مزید تقویت ملتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں